اب سوم: مال انفال وثی ء و غیت

1 0 ا" لیے ربا کی زی ین رشن روما واوز نر الا سس ظاہر یازندگ ٹا تم ہوٹی سے ہا اہ سور خر قا نیآبیتے بی اسیا ماد یی قا مکاتز زرکرو موجودرے۔ اسلا یعا ام اور مسلمانوں کے معائشر ےکی مالی ساخ تکو بحا لک نے کے لیے ق رآا نکر مم نے ملف مای جہا تکو بیا نکیاسے مجن ٹیس سے ضکوواجب اور اخ ضکو تب قراردڑے, متا زکاتہ س, خنائم و خی ویش واجب احکام رک دی یں جہ تل اقات د نے پر ا پھر کو تب کے عنوان د یا جا ستاے_ رسول اللہ لم اور ان کے بر جن جا نشی نی آمم. اطہار طلقائااز اللہ تھا یکی رف سے نام انمان محاشروں کے حالم اور ص ربراو ہیں ج نکی مالی ساخ تکو ہوا لکر نے کے لے قھ رآ نکر نے تن اموا لا نکر وکیا سے جو صرف الع جستیوں کے ساتھ تا انان مین حنوان ہمارے پا ںآ تے ہیں : 1. انال 2٭ا 3 ٹم انقا لکو صرفرسول اللہ مك کے ساتھ شف قرار دیاگیا سے چیہ مالل فیء یس رسول الل مم کے ساتھ ذوی ار اور ور خیوں ومسینوں اور فقیر ہو جا وانے ماف رکا بھی حصہ ے۔ نیت ٹیں ۶۶۰۰ی ۰۰۰ئ0 کا حصہ تھی اور بقیہ ا نکا بھی جج ن کمن نکر دق رآ نکر نے کیاے۔ر سول الد موم کی جومابیت سے وودوراشت کے طور پر 7 ہوگا چیہ اسلائی حم کے عنوان سے جھ اموال آپ مل کے پاس موجود تھ وہ آپ طل کے خذاء آئمہ اطہار علق کے ز بر قعدر تآ امیس ۓے۔ ان تین موضوحاتپ کن بش و سن میں احادیت ملف ون ےکی وجہ سے انختلاف پایاجاتاے۔ چم پل مرعلہ ٹش آ ینف تیوقت کن ےن ین انان کی کان اک لت ین اوائ ین ند از فی رک کی ظرف مل رن نے

لاح “نول گے لثوی موا لی

کسی بھی لف کے لخوبی مت یکلام سے ظاہرہونے وانے معن کے ساتف گب را بط اور تلق رت ہیں۔ ش یعت ٹیل بہت سے اےے الفاظ ہی سکہ جن کے وی معالی مراد لیے گے ہیں جوااس وقت معاشر ے میں رای تے ء لفظا َء اف غذجمت و غیں دے۔ انل کے برعس ببت سے موارو می ایا بھی ےک شار نے لفنطا کے می بیس وسعمت پیداکر کے جدیید مصعی قرار دیاے : جیے فنڑانفالءلفظا فی ءو خی ہے۔ یں بسااو جات وی معن اور ش گی می ایک ہوتاسے اور بھی جداجدا۔اس مق پر ہم پیل انذالہ و حور کے لو بی معن یکو ملا ح ہکرت ہہیں اس کے بعد اس کے ش رجی من یکی قب بی کی جان گی۔ نیل٠‏ تک یکا بوں شی اس کے دو معاٹی وارد ہو ے ہیں : ٭×. خخیصمت:انفال لجنی خنئم۔ا کی مانقا لی سے جیے سب بکی خی اساب ا ٭ اضالہ مازیادہ ہو نایا زار راخب اصفہالی نے مفمردات الفاظط ق ران می قدر ےتفصبیل کے ساتھ معا نی ذکر سے ہیں نجس میں ق ری استحاات الفا کو بھی مد نر رکھاگیاے۔ راخب بیا نکر تے ہیں : مل :کہا جاجاے نل لیم تکو کے ہیں۔ لین مخطلف جوانب اور اعتبار سے ا سکی عبارت ملف ہو جال ہے۔ اراس میس اعتبا رکیاجا ۓکہ دوجس کے ذر ہیجے سےکامیالی حاصم لک یگ ہے ےا اختار سے ا سکو کن یندا جب کے فان موا ای ما رن کن نک نذا جا ےا کون کے ہیں. لتض ہیں جنہوں نے خیمت اور ففل کے ور میان عام خائ کاخ رق قرادد یا ہے ءلھزالہچخ ن ےکھا: لیت ووہوتی ے جو ملق طور پر فارعا صل ہو چاے مشنقت و تحب اٹھاکی سے یا فی ؛ چاسے اس کے فی تے یا نیہ چا ےکامیالی سے پیل سے پابعد میں ہچیلہ ‏ نل“ سے مراو مہ مال غیت میں سے جو تیر مال سے پیل عنای تک دیاجاے۔ مھ یکہاکیا ےک ففل سے مراددسے جو مسلمانو ںکوای سی کان ال تاس ای نال تا گی نشین ایت یوار

یں بی کش کی ۹)٦)‏ زیر اضاثہ باز ا نا-

۱).امصباح ا منیر ج ٢‏ ص ۹ء مادة: نفل۔ (١۱).مفردات‏ الفاظ القرآن الکریم: ص ۸۲۰ مادة: نفل۔

یں معلوم ہوا لت کے مطا بی نل اورانخفال سے مراداضافہ اور زار ہونااورغأبمت کے ہیں۔ مطلقا ظائرہانسمانع کے یے چکمہ اضافہ اور زا ما یکا سجب بنا سے اس لے نیت بھی انا لیکہلانا ہے۔ انذال کے لفوکی معن وا مج ہیں نان ش ری نوس می ںآ باانال ان لو بی مع بس استعال ہوا با شمار کی جانب سے اس کے معالی م۳ن یے گے ہیں اس جہبت سے اس ٹیل اختلاف پایاجاناے۔ر دایات ائل بیت سے جو ظاہر ہوا سے اس کے مطابق انطای کے شش گی معالی ہیں جو احادرہث مہا رکہ سے در وشن ٹیں۔ الس کے بر خلا کنب تن میس اس کے لفوی موا نی اور جنگی خقیمت میس زاب مال کوانفال سے تی رکیاجاتاے۔ اںی فی لآ مور ہ کے اوراقی میں الن شاء الد ۓ گی۔ ر2 فی ءکالخو بی معفی رج نے کے ہیں۔ یہ عم لص فک کے مطا لق اجوف :اخ اور ھوزاللام ے اور پاپ فعل مل سے ہے "فا فاء یضئ َق پاء خراعء خی تک و بھی کے ہیں۔ اس صورت میں بیہ جھنز نی باب افعال میس استعال ہوتا ہے تیے َء بضیء''''۔ راخبنے بیا نکیا ےکہ فی ءکا مطلب اتھی پیندیدہعال تکی طرف لٹا ےہ نی خی تکو بھی اکا یس تق ا تع 2 ےنس کے کر ییے بیںء اس کے موافم یں سے ینا رجو حکرناءالٹ ہو جانا تپد مل ہو جانا ہیں" ابو عبیب سععدری نے لخوبی و فی معا یکو بر نظ رکھت ہو الع تام معاٰیکواس ط رع جک کے بیا نکیا : الفيء: الظلٌ بعد الزوال ینبسط شرفًّا (ج) أَفْْاءٌ وغیٰوِةٌء الخراج؛ الغنیمة: الرجوع؛ کالفیئة؛ فی قول العلماء: هو کل ما حصل للمسلمین من أموال الکفار بغیر قتال؛ (ابن حجر)- عند المالکیة؛ والإباضیٰةء وفی قول الشافعیة؛ وللزیدیة: یرادف اي فیء:زوال کے بعد مشر قکی جانب پپھیلا ہواسامی ءا سکی قح افیاء اود فی می ےہ خراع, نیمت رجوں یے الفيئشة سے۔ علاء کے قول کے مطاق ہر دومال جو مقیر جنک کے تکفار کے اموال یں سے مس راتوں

(۱۷).امصباح ا ملنیر ج 9 ص ٦ء‏ مادة: فاء (۱۸).مفردات األفاظ القرآنء تج ۱ ص ۰ء مادة: فیاً۔ [3) ا تطتح شی گنات القزات الکرت ع۷× س ا1 اه کیا

کے لیے حاصل ہ وکو فی ء کت ہیں ادن ججر: مالکیہ ءاباطیبہ اور شافعیہ کے قول کے مطا لن اور زیدیہ کے ا او کی ال لت کے ان بیانات سے در وشن ہو اکمہ الضَيء کا مطلب پلڑناء رجو کر نایا حلبہ و تساط کے بحد زیر ہو ناک ہیں۔ ق رآ نکر مم یں یہ لافطا این مشتقات سیت متعددآیات مُل واردہواے_ سور 2تت اابرظٹن آاء فی استمال ہوا سے جس کا مطل بآبی تک مہ سے می وا ےکہ دواموال جو بقیر تک وققال کے رسول اللہ کے دست مارک میں گے یں مال فی کا قرآنی مم وومال ے جو اخیر جییک اڑے مسلرانوں کے پاتھ بیسآ جاے اور الد تھی نے وہ دای ر سول الد ِا کو حزی کرد یاہدء جیاکہ ان شاءال ہآ گے اوراقی میس مز ید وضاحت یٹ کی جا ۓگی۔

0+ + ۷٦ : ق رآ نکر بیرنے انا لکااطلاق انڈداورر سول اَم کے ساتہ ششت سکمیاےء اد شاد با کی تالی ہوتاے‎ ظيسْتَلونَكَ عَنِ انَثفال قل انأَثفال لِلہِ وَالرْسُول فَاتَّتَوا الله وَاَصْلِحُوا ذاتَ‎ بَْتكُم وَاَطیمُوا الله وَرَسُولَهُ إِنْ كَنْثم مُؤمنین)''''‎ وہ آپ سے انفال کے بارے میں پوت ہیں ہآ پ مم کہرد سے :انال اڈ کی ممیت سے اور عو لکیء‎ ہیں تم لو رگ اللہ سے ڈر دادور اپنے در مان اصلا بر پاکر دہ اور اللہ اور اس کے ر سو لک اطاع تکر دا گرم‎ وین ہو‎ ا لآیی تکربیہہ می ام جلالہ پر لام تلیک داخل ہے اور سول حرف عطف کے ذر یچ اسی عم یس شال ہیں ظاہر‎ آیت کے مطا انفال کے مانک اللہ اور ر سول لِم ہیں۔ یں انذال خالص طور پر نی اکم طف کی یت قرار پاٹ گا۔‎ یہاں سوال اب رتا ےکہ انفا یکا مطل بکیا سے ؟کیوکمہ انغا یکا جو مت کیا جا ےگا ای کے مطابق کی ت کا مآ تگا۔ ق رن‎ کر یم می انغفالی کے عنوان فک رک کے مزیدر وضاحت وارد ٹیس ہو گی بللہ ا سکی جمز وی معلومات اور محاٹی احادیث کے سرد سے‎ : گے ہیں اسی مر رکال یدے مضلیآیات ریہ میں ا شھاد با کی تھالی ہوتاے‎

(٢٠).القاموس‏ الفقھي لفة واصطلاحاء سعدی ابو جیب ص: ۱ءء دار الفکر؛ دمشق:؛ دوم؛ ۸ؾ ھ ق. (٢٢).الأنفال:١۔‏

طیا اَیْھَا التَبيٌ إِنَا اَحْللٰنا لكَ اَزْواجَكَ اللاتي اَتَیْتَ أَجُورَمُنٌ وَما مُلکتٗ یَمينّكَ مِمَا أفاء اللهُ عَلَیْكَ 7 اے نی ! پھمن ےآپ کے ل ےآ پک دوزوحجات علا لک ڈیں مج نکا مہ رآپ نے دےد یاے اور و ہکنیئبیں بھی علا لکی یں جو اڈ نے مال نیء ینک لڑے خی رحاصل ہو جائۓ )کے طوری ہآ پکوعطا۔ ا ںآی تکریہ میں رسول اش يك کے لیے دوش مکی خوا ین کے علال ہون پا زکردے : ٭ وہخواشین جن سےآپ یلم نے نا ںکیااددا نکا تق مب راداکر دی ٭ و ہکنی زبس جو تحائئ فکی صورت میں پا غنیصمت کے طور پر پا بغیر جک لڑے مسلمانوں کے پاتھوں می ں1 مل ا نے کن ایت ات ای ان یسا صلی کین اک نک انفال سے بھی تی کیا جا سا ے۔ تیر شواڑی میں ابواساق ام بن مجر شوالمی متونی ے ٢٥ھ‏ ”مسا اضاء الله ےل “کی تفم رکرتے ہو ے در نکیا

کہ

ےکہ مال ذاء کے طورپہ جناب صفیہ ٤ج‏ بی مہ اور جناب مار ہہ قبطیہ رسول الد کو عزایت ہوکیں "٣‏ کر ایل سنت رین ا نآیت میں اونافا کے باریرئۓ نشین نفال ہیں کہ ہا ںفیزعوی صن مین :لی ہد ج جگی غیت اور ول اللہ لم کو لیے دانے پداباادر تحائف ہرد وکوشائل ے۔ الم نت موا صر ایل سدنت مفسرین نے نغنیصت اور ٹیء بیس فر قکمرتے ہو ئے اس مظام پر اس مور دکومالی فی یش سے تر ارد یاے اور مالثی سے مم ادوئئی اصطاا تی مع یکہ ایر جن کفکہ جو ہاتھ می سے مراولیاے چیہ غیت سے مرادددمال ے جو جک لڑن ےکی صورت میں مسلمانوں کے ہاتھ می ںآآتۓ جییراکہ مھ این شا ٹقی نے او تو

جب ول بیت چای از سے تعلق رکنے وانے مفسرین نے اس مہ ”افاء ال علیک سے مرادمالی انفال لیا ے یراہ انفال سے متععل یآ ت کہ انفال سے مراد وس مالیت سے جو اللہ تال ی نے اپنے رسول طنَِِ کو عنایت فرمایاے۔

.٠٥ :بازحألا.)۲٢(‎

(۲۳).الکشف والبیان عن تفسیر القرآن: الثعلبي: ج ۸ء ص ٥٥ء‏ سورۃ الأحزاب: ٥٠ء‏ تحقیق: الإمام آبي محمد بن عاشور: الناشر: دار إحیاء التراث العربي: بیروت - لبنان الطبعة: الأولی ١٤٢۱ء‏ ھ - ۲٠۰٢‏ م۔ (٢۲).تفسیر‏ حدائق الروح والریحان ي روابي علوم القرآن: محمد الأمین الھرري؛ جزء ٢۲ء‏ ص ۱٢۱۲ء‏ باب .,٦‏ الناشر: دار طوق النجاۃء بیروت - لبنان: الطبعة: الأولی: ١٤٤٥ھ‏ - ۰۱٠٣م‏

مروف مغ رما دک شانی متو فی ۹۸۸ع ابق یکناب می لککھت ہا ںکہ جناب صفیہ (بنت بجی بن اخطب )خی رکے خنئم میں سے اور رحانہ تی قر یہ کے خنئم میں ے ہیں( بھی سے ہی سوال پہیداہو ا ےکہ ار سول اد لم کی جومکبیت ہو خوبیت اکمال لومادیاجا ۓگااو کول یآپ می کا وارث کیل ہن ےگافو کنی زی ںآ خر بیت الما لکیوں نیس پاڑائی لک اور ام نے ان اکواپنے اغختیار می لکیوں نہ لیا؟! ! لی فی کے بارے میں سور تج می ار شماد بار کی تھالی ہوناے طوما فاءَ اللَهُ عَلی رَسُولِهِ مِثْهُمْ فما أَوْحَتْتُمْ عَلِيْهِ مِنْ خَیْل ولا رکاپ وَلِکِنٌ اللَهَ يُسلط رُسَُهُ عَلی مَنْ یّشاء وَاللَةُ عَلی کل شَيْءِ قدیر. ما افاءَ اللَهُ عَلی رَسُودِهِ مِنْ اَصْلٍ الضری فَللهِ وَلِلرَسُولِ وَلِذِي الْقَرٰبی وَالیْتامی وَالمساکین وَاِبْنِ السّبیل حي لا یکون دُولة بَيْنَ الاغنیاء سَكکدَارس ناكم اد سول فَحْدَوِہُ وَما تَھاكَمْ عَنْهُ فَانَْھُوا وَاتَقوا الله ِنْ الله شَدیدُ انعتاںب'''' اوار ال نے اپے ر سول کواان(کاف مر لگوں( کے مال ) بیس ے جو پر دکیاے (اس میں تمہ راکوئی کی تی سے )اس یی ہ ےکہ انس پر نہ تم ےگھوڑے دوڑے ہیں اور نہ زحمت مشق تک ء لین اللہ اپنے رسولو ںکو جس پہ چابتاے الب ومسل کرد بتاے اورالیدہر گیا ء یر قادرے۔ ہستیوں والوں ( کے اموال بی سے جو بٹجھ ایل نے اپنے ر ول کے سپ ردکیا سے وہ ال کی ایت سے ءرسو لکی عللیت ذیی قرپ یکی لیت ے اور خیہوںء مسکیفوں اور نادار ہو جانے وانے مساف رکی کہ تم شی سے امب روں کے در میان ہگردش نہکرہجارے؛ او رسول ہیں ج کے دی دہ نے واور جس سے ر وی نوس تم اس س ےلرک چاو اور الد سے خو فکھاؤء بے لک الد شدیرعقا بکمرئے والاے۔ یں کے ارت لاووکاالنت دز کے مطا بقی انال اور مال فی ء و سیق مالیت پر دلالت

کہ

کر اے جواد تعالی نے رسول اللہ یل اور ا نکی خیابت می سکم اطہار جاباليدکو عنایت فرمایا ہے ذبیل ٹیس من روایات

2

اوراس کے تنناظ میں مفس رین و فتہا کے بیانات سے استنفظاد ٥ک‏ تے ہیں۔

طھران: الطبعة الأولی. (الحقو۸20